بیر اللہ کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے
یہ پھل سستا اور عام دستیاب ہے امیر اور غریب دونوں اسے آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں
یہ پھل غذائت سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں میں موثر علاج بھی ثابت
ہوا ہے یہ پھل بہت ہی لذیز اور خوش ذائقہ ہوتا ہے یہ دہیاتوں اور شہروں میں عام دستیاب ہوتا ہے
بیر کی اقسام:
بیر کی تین اقسام ہوتی ہیں
1۔ پیوندی بیر: اِن کی شکل
لمبوتری ہوتی ہے اور یہ سائز کے اعتبار سے دوسرے بیروں سے بڑے ہوتے ہیں یہ ایک یا
دو انچ تک لمبے ہوتے ہیں سفید گودے والے یہ بیر کھانے میں لذیز ہوتے ہیں
2۔ تخمی بیر: یہ سائز میں گول
ہوتے ہیں ان کو کاٹھا بیر کے نام بھی پُکارا جاتا ہے ان کا رنگ سرخ اور گودا کم
ہوتا ہے ان کا ذائقہ کھٹا میٹھا ہوتا ہے
3۔ جنگلی بیر: ان کو جھڑ بیری یا
کوکنی بیر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جھاڑیوں پر لگتے ہیں ا س لیے ان کو جھڑ بیری
کا بیر کہا جاتا ہے ان بیروں کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے
غذائت کے لحاظ سے درجہ
بندی:
غذائت کے لحاظ سے پیوندی بیر سب سے اعلیٰ شمار
کیا جاتا ہے اس بیر میں لحمیات،شکر اور ریشے دار قبض کُشا پھوک والے مادے کے علاوہ
فاسفورس، سوڈیم،حیاتین الف،ب اور ج وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ جنگلی اور
تُخمی بیر تاخیر سے ہضم ہوتے ہیں اور گلے کو بھی تکلیف دیتے ہیں جبکہ پیوندی بیر
غذائت اور توانائی فرہم کرتے ہیں
بیر کے فائدے:
1۔ اعصابی کمزوری اور تھکن:
انسان اعصابی کمزوری کی وجہ سے جلد تھک جاتا ہے
بھوک کم ہو جاتی ہے اور جوڑ درد کرنے لگ جاتے ہیں ایسے میں بیر کھانے سے کافی
آفاقہ ہوتا ہے
2۔ بچوں کے دست:
جب بچوں کو دست لگ جائیں تو تین سے گیارہ دانے
سوکھے بییر پانی یا سونف کے عرق میں رات کو بھگو کر رکھ دیں ۔ صبحُ انہیں دونوں
ہاتھوں سے رگڑ کر پانی نتھار لیں اور اس میں تھوڑی سی شک ملا لیں یہ پانی ایک ایک
چمچ بچے کو پلائیں آفاقہ ہو گا
3۔ غذا کا ہضم نا ہونا:
اگر کسی کا معدہ خراب ہو اور غذا بلکل ہضم نہ
ہوتی ہو تو بیروں کا سفوف 60 گرام،ایک بڑی الایچی اور 6 گرام سفید زیرہ توے پر
ہلکی آنچ پر بھون کر سب چیزوں کو اچھی طرح ملا لیں۔ دِن میں دو یا تین بار ایک
چمچہ سفوف پانی میں حل کر کے شکر ملا کر پی لیں آفاقہ ہو گا
4۔ بیر
بھوک کی کمی کو رفع کرتا ہے ان کو کھانے کے بعد بھوک کھل جاتی ہے، دائمی قبض والوں
کو بیر ضرور آزمانے چاہیے
نوٹ: یہ آرٹیکل صرف آگاہی کے لیے ہے دوائی یا نسخے پر عمل اپنے معالج سے مشورہ کے بعد ہی کریں
No comments:
Post a Comment