BA English Poem Hawk s' Monologue Urdu translation
Hawk s' Monologue ایک عقاب کی خودکلامی
by Ted Hughes
I sit in the top of the wood,my eyes closed,
میں بند آنکھوں کے ساتھ درختوں کی اُونچی شاخوں پر بیٹھتا ہوں
Inaction,no falsifying dream
جب میں غیر مُتحرک ہوتا ہوں تو میں غلط منصوبہ بندی نہیں کرتا ہوں
Between my hooked head and hooked feet:
کہ میں نے کیسے اپنے شکار کو اپنی چونچ اور پاؤں میں جکڑنا ہے
Or in sleep rehearse perfect kills and eat.
میں جب سو بھی رہا ہوتا ہوں تو میں مشق کرتا ہوں اپنے شکار کو مارنے اور اُسے کھانے کی
The convenience of the high trees;
یہ اُونچے درخت مُجھے سہولت فراہم کرتے ہیں
The air s' buoyancy and the sun s' ray
ہوا کی قوتِ پیراک اور سورج کی شعائیں
Are an advantage to me;
یہ سب مُجھے فائدہ دیتی ہیں
And the earth s' face upward for my inspection.
زمین کا چہرہ میرے معائنے کے لیے اُوپر کی طرف ہے
My feet are locked upon the rough bark,
میرے پاؤں درخت کی کھردری چھال کے اوپر جم جاتے ہیں
It took the whole of creation
اور پوری مخلوق میں سے کوئی بھی
To produce my foot,my each feather;
میرے پاؤں اور پروں سے کوئی چیز چھڑوا نہیں سکتی
Now I hold Creation in my foot.
اور تمام مخلوق میرے تابع ہے
Or fly up,and revolve it all slowly--
یا جب میں اُڑتا ہوں اور آہستگی سے گردش کرتا ہوں
I kill where I please because it is all mine.
میں جِس کو چاہوں جب چاہوں مار دوں
There is no sophistry in my body:
میرے اندر رحم نہیں ہے
My manners are tearing of heads--
چیرنا پھاڑنا ہی میری اخلاقیات ہے
The allotment of death.
میں موت تقسیم کرتا ہوں
For the one path of my flight is direct
میری پرواز اور حملہ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ
Through the bones of the living.
میں جانداروں کو اُن کی ہڈیوں سے پکڑ لیتا ہوں
No argument assert my right:
اور کوئی بھی میرے سے میرا یہ حق چھین نہیں سکتا
The sun is behind me.
سورج میری پُشت میں ہے
Nothing has changed since I began.
اور جب سے میں ہوں کُچھ بھی نہیں بدلا
My eye has permitted no change,
اور میں نے بدلاو کی اجازت بھی نہیں دی
I am going to keep things like this.
اور چیزوں کو ایسے ھی چلاتا رہوں گا۔
No comments:
Post a Comment